۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
فلسطین گوگل میپ

حوزہ/فلسطینی رھنما جبریل رجوب کے مطابق فلسطینی انتخابات کی سمت ملک گامزن ہے اور عرب ممالک سمیت کوئی اس کو روک نہیں سکتے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطینی سیاسی امور کے ماہر «فارس الصرفندی» لکھتا ہے: رجوب جو ترکی میں حماس کے نمایندوں سے مذاکرات میں مصروف ہے جو عربی، اسرائیلی و امریکی پروگرام کے مقابلے پروگرام پر عمل پیرا ہونے کی کاوش کررہا ہے۔

دحلان جو امارات، سعودی عرب، مصر اور امریکی و اسرائیلی حمایت یافتہ ہے اس کے مقابلے رجوب مزاحمتی بلاک کے ساتھ امور کو کنڑول کرنا چاہتا ہے اور  ملک میں انتخابات کی صورت میں عرب دنیا ایک ایسی حکومت کے رو برو ہوگی جو عوام اقتدار کی مظہر ہے۔

فلسطینی گروپس اس بات پر متفق ہیں کہ وحدت کے بغیر چارہ نہیں تاہم بعض گروپس کی طرف سے رکاوٹ ڈالنے کے امکان کو مسترد نہین کیا جاسکتا۔ حماس موجود صورتحال میں برتری کی حامل ہے کہ انکی پالیسی درست ثابت ہوئی ہے اور جدوجہد کے بغیر فتح ممکن نہیں اور عوام اس انتخابات میں اس پر اعتماد ظاہر کرسکتے ہیں۔

مگر انتخابات کے حوالے سے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں ؟ اسلو معاہدہ صیھونی رژیم کی خلاف ورزی کے بعد قابل اعتماد ہے؟ کیا تمام مقبوضہ علاقوں میں انتخابات کرایا جاسکتا ہے؟ صیھونی رژیم قدس میں انتخابات کی اجازت دے گا -؟ قدس میں ووٹنگ کیسے ہوگا کیا آن لاین ممکن ہوسکتا ہے؟ فتح تحریک انتخابات میں شرکت کرے گی؟ کیا وہ ماضی کی طرح اکثریت حاصل کرسکتی ہے؟ کیا رجوب اور محمود عباس، حماس کے ساتھ اتفاق کریں گے؟

ان سوالوں کے جوابات دینے کا وقت قریب ہے لیکن دیکھنا ہوگا کہ کیا صیھونی رژیم ان حالات میں تمام علاقوں میں انتخابات منعقد کرانے کی اجازت دیے گا کہ نہیں؟

فلسطینیوں کی صورتحال اور اور حالات واضح نہیں اور انکا مشترکہ لائیحہ عمل اور اتحاد ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .